Breaking News
recent

بلوچ سالوشن فرنٹ کے زیراہتمام بلوچ خواتین نے احتجاجی مظاہرہ کیا

کوئٹہ(ہمگام نیوز)بلوچ سالوشن فرنٹ کے زیراہتمام بدھ کویوم شہدائے آزادی کی مناسبت سے بلوچ خواتین نے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈ اٹھارکھے تھے جن پر نعرے درج تھے۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے بلوچ گہارموومنٹ کی مرکزی چیئرپرسن بانک حانی بلوچ اور مرکزی وائس چیئرپرسن زمور آزاد نے بلوچ وطن پر جان نچھاور کرنے والے شہدا کو سرخ سلام پیش کرتے ہوئے کہہا کہ شہداء نے آزادی کو اپنا نصب العین بناکر پوری زندگی قومی آزاد کے مقدس جدوجہد کی وکالت کی انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کا بہترین طریقہ یہی ہے کہ انکے چنے ہوئے راستے میں اپنی جان و مال قربان کردیں اورانکے عظیم راستہ اور مشن سے تجدید عہد کریں کہ آج ہم سب ایک آواز ہوکر شہداء بلوچستان کو خراج عقیدت پیش کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم قبضہ گیر ریاست پر واضح کرنا چاہتی ہیں کہ یہ تحریک شہیدوں کے خون کی پیداوار ہے بلوچستان ہمیں کسی نے پلیٹ میں نہیں دیا اور نہ ہی ہم کسی دوسرے صوبے کے حصے کا مطالبہ کر رہی ہیں کہ اسے کاٹ کر ہم دیا جائے بلکہ ہم اپنی سرزمین کی آزادی اور خودمختاری کی بات کرتی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بلوچ قوم 174سال سے آزادی کی دجوجہد کر رہی ہے انگریز قابضین نے 1839ء میں بلوچستان پر قبضہ کیا اور بلوچستان کی خودمختار حیثیت اور آزادی کو سلب کرکے بلوچ ریاستی امور کے سربراہ خان محراب خان اورانکے ساتھیوں کو ایک فوجی حملہ کی صورت میں شہید کرکے بلوچستان کی ہزاروں سالہ آزادی اور خودمختاری کو سلب کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچ نوجوانوں کو لاپتہ کرکے انہیں ٹارچر سیلوں میں اذیت ناک سزائیں دی جارہی ہیں عالمی انسانی حقوق کے ادارے اور اقوام متحدہ اسکا نوٹس لیں۔ یوم شہدائے بلوچ کے موقع پر بلوچ نیشنل وائس کا تجزیاتی رپورٹ کوئٹہ (ہمگام نیوز)دنیا بھر میں انصاف،سچائی اور آزادی کی راہ پر قربان ہونے والوں کی لمبی تاریخ موجود ہیں اگر تاریخ بلوچ کا مطالعہ کیا جائے تو بلوچ بہادر ،نڈر ،اصول پسند ،سچے ،وطن دوست اور قوم دوست سپوتوں نے مختلف اوقات میں ایسی انمٹ اور سنہری مثالیں قائم کی ہیں کہ تاریخی اوراق پلٹنے کیلئے ہمیں بلوچ راج دپتر سے نکل کر دنیا کے کسی بھی تاریخ کے مطالعے کی ضرورت نہیں پڑتی کسی بھی زندہ اور آزاد قوم کیلئے انصاف ،سچائی اور آزادی بنیادی اصول ہوا کرتے ہیں مگر عالمی سامراج،قابض اور غاصب ریاستیں ہمیشہ اپنے مکارانہ پالیسیوں اور چالاکیوں کے ذریعے آزاد ذہن قوموں پر اپنی غلبہ قائم کرنے کیلئے شب وروز چال چلتے رہتے ہیں تاریخ بلوچ کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ پہلی مربتہ انگریز سامراج نے 13نومبر1839کو بلوچ آزاد ریاست پر اپنا پنجہ گاڑھنے کی کوشش کی تو اس وقت کے والی ریاست میر محراب خان بلوچ نے انگریز فرنگیوں کے سامنے سرجھکانے کے بجائے ان کے خلاف علم حق بلند کیا یہی زندہ قوموں کی علامت ہوتی ہے کہ وہ اپنی قومی تاریخ ،شناخت،ثقافت وتمدن ،زبان ،رہن سہن کے طور طریقوں سمیت اپنی سرزمین پر اپنی قومی حق ملکیت پر کسی بھی قسم کا سمجھوتہ کرنے کے بجائے اپنے جان کی بازی لگاکر اپنے قوم کی دلوں میں ہمیشہ رندہ رہنے کی خاطر میدان کارراز میں ٹوٹ پڑنے کو ترجیح دیتے ہیں گوکہ انہیں اس بات کا اچھی طرح سے ادراک رہتا ہے کہ دوران جنگ وقتی طور پر دشمن اپنے جدید ہتھیاروں اور سامراجی و قبضہ گیری کے طاقت سے ہم پر غالب ہے مگر پھر بھی حقیقی انسان سچائی کے راستے کو کبھی بھی نہیں چھوڑتا یہی لوگ تاریخ میں ہمیشہ امر ہوجاتے ہیں بلوچ راج دپتر چونکہ ہزاروں سال پرانی ہے اس لئے قومی تاریخ کے اوراق میں دسیوں ہزار بلوچ شہداء اور غازیوں کے بہادری و شجاعت کی کہانیاں موجود ہیں جن میں شہید میر محراب خان،شہید میر بالاچ مری،شہید نواب اکبر بگٹی،شہید غلام محمد بلوچ،شہید کمانڈر سعادت مری،شہید کمانڈر گل بہار ،شہید ڈاکٹر خالد بلوچ،شہید امیربخش سگار بلوچ،شہید چاکر قمبر بلوچ،شہید حاجی جان محمد مری،شہید صباء دستیاری،شہید جلیل ریکی سمیت ہزاروں نامور وگمنا م بلوچ شہداء شامل ہیں دسیوں ہزار بلوچ شہداء کے قربانیوں سے متعلق ایک بات واضح ہے کہ ان تمام شہداء نے کسی بھی شخص،گروہ،پارٹی یا قبیلے کیلئے نہیں بلکہ بلوچ قوم کے روشن مستقبل بلوچ قومی آجوئی کی خاطر اپنے قیمتی جانوں کا نذرانہ دیا ہے بیشتر بلوچ آزادی پسند سیاسی جماعتیں اس بات پر متفق ہوئے ہیں کہ بلوچ شہداء کے برسیوں کے مواقع پر الگ الگ پروگرامز کا انعقاد بلوچ قوم کے اجتماعی مفاد کیلئے بہتر نہیں اور نہ ہی اس طرح ہم بلوچ قومی آجوئی کے راہ میں شہید ہونے والے تمام نامور وگمنام بلوچ شہداء کو خراج عقیدت پیش کرسکتے ہیں جداجدا تقریبات کے انعقاد میں ہر جماعت اپنے اپنے پارٹی کے پلیٹ فارم سے شہید ہونے والے ساتھیوں اور دیگر نامور بلوچ شہداء کو یاد تو کرسکتے ہیں مگر ان ہزاروں بلوچ نڈر سپوتوں کو بھی یاد کرنا بلوچ قوم کا قومی فرض ہے کہ جنہوں نے بلوچ قومی آجوئی کے خاطر گمنامی میں مختلف محاذوں پر اپنی جانوں کا نذرانہ دیا ہے کئی برسوں سے مختلف پلیٹ فارمز پر چلنے والی بحث مباحثے کے بعد بیشتر بلوچ آزادی پسند سیاسی جماعتیں ،قومی رہنما اور عسکری ادارے اس بات پر متفق ہوئے کہ ہر ایک بلوچ شہید کی یاد میں جماعتی بنیادوں پر الگ الگ تاریخوں پر جداجدا تقریب کے انعقاد کے بجائے ایک ہی روز تمام نامور وگمنام بلوچ شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے یوم شہدائے بلوچ مشترکہ طور پر منائی جائے گی اور کئی وقتوں کی صلح و مشورے کے بعد ایک غیر متنازعہ اور بلوچ راج دپتر میں انتہائی اہمیت کے حامل تاریخ 13نومبر کا چناؤ کیا گیا کیونکہ 13نومبر1839کو انگریز سامراج نے پہلی مرتبہ بلوچ ریاست پر سامراجی وار کیا تھا اس وقت کے والی ریاست میرمحراب خان نے انگریز سامراج کی غلامی قبول کرنے کے بجائے قومی سربلندی کی خاطر عسکری جدوجہد کا آغاز کیا جوکہ آجتک بلوچ قومی ریاست کی آزاد حیثیت میں بحالی کیلئے جاری وساری ہے یہی وجہ 13نومبر کی تاریخی اہمیت کا ہے اسی برس یوم شہداء بلوچ13نومبر کو منانے کی پہلی کال بلوچ آزادی پسند سیاسی جماعتوں کی اتحاد بلوچ سالویشن فرنٹ نے دی ہے بلوچ انڈپنڈینس موومنٹ،بلوچ وطن موومنٹ اور بلوچ گہار موومنٹ کی اتحاد بی ایس ایف نے 13نومبر کو یوم شہداء بلوچ کے طور پر منانے کا اعلان کرتے ہوئے اس روز بلوچستان بھر میں شٹرڈاؤن ہڑتال کی کال دی ہے بلوچ قوم دوست رہنما نوابزادہ حیربیار مری نے نہ صرف بلوچ سالویشن فرنٹ کے کال کی حمایت کی ہے بلکہ 13نومبر کے ساتھ ساتھ 11اگست اور 27مارچ کو بھی قومی دن کے طور پر منانے کی اپیل کردی بلوچ نیشنل وائس نے بی ایس ایف کی کال پر ہونے والی شٹرڈاؤن ہڑتال کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے یوم شہدائے بلوچ کے موقع پر بلوچستان بھر اور اندرون سندھ تعزیتی ریفرنسز کے انعقاد کا اعلان کیا ہے بلوچ طلباء تنظیم بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنا ئزیشن آزاد نے بھی 13نومبر کو یوم شہدائے بلوچ کے طور پر منانے کا اعلان کردیا بلوچ قومی یکجہتی کونسل نے بی ایس ایف کے شٹرڈاؤن ہڑتال کے کال کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کراچی اور کوئٹہ میں سیمینارز کے انعقاد اور کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے کی کال دی ہے ان کے علاوہ بلوچ نیشنل موومنٹ(شہید غلام محمد)،بلوچ علماء فورم،بگٹی محبان وطن،بلوچ شہدء کمیٹی،بلوچ حریت کونسل ،بی ایچ آر، وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز اور بلوچ ورنا موومنٹ نے 13نومبر کو یوم شہدائے بلوچ کے طورپر منانے کا اعلان کردیا ہے بیرون ملک مقیم بلوچوں نے بھی 13نومبر کو یوم شہدائے بلوچ کے طورپر منانے کا اعلان کرتے ہوئے اس روز مختلف تقریبات کے انعقادکا فیصلہ کیا ہے لندن میں بلوچ کمیونٹی لندن اور انٹرنیشنل وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے زیراہتمام یوم شہدائے بلوچ کے موقع پر بلوچ شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے اور بلوچ قومی آجوئی کے تحریک کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنے کیلئے پروگرام منعقد کیا جارہا ہے اور کینیڈا میں انٹرنیشنل وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز اور بلوچ ہیومن رائٹس کونسل کینیڈا کی جانب سے مشترکہ طور پر یوم شہدائے بلو چ کے موقع پر تقریب منعقد کئے جائیں گے گوکہ بلوچستان کی چند ایک بلوچ آزادی پسند سیاسی جماعتوں نے 13نومبر کو یوم شہدائے بلوچ کے طور پر منانے کا اعلان نہیں کیا مگر امید ہے کہ بلوچ قوم کے اجتماعی مفادات کی خاطر تمام سیاسی جماعتیں اپنی معمولی سیاسی اختلافات کو پس پشت ڈال کر بلوچ شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے،ان کے عظیم قومی مقصد کو دنیا بھر میں آشکار کرنے اور بلوچ قومی آزادی کی تحریک کو مزید فعال بنانے میں اپنا کردار اداکریں گے بلوچ قومی تحریک آزادی کے حالیہ برسوں کے دوران خواتین و شیرخوار بچوں سمیت پندرہ ہزار کے قریب بلوچ فرزندوں کو پاکستانی قابض فوج اور ان کے دہشت گرد ایجنسیوں نے اغواء کرکے فوجی قلی کیمپوں میں انسانیت سوز مظالم کا نشانہ بنارہے ہیں پندرہ سو سے زائد بلوچ لاپتہ اسیران کو دوران حراست شہید کرکے ان کی مسخ شدہ لاشیں ویرانوں میں پھینکی گئیں ایک ہزار سے زائد اعلیٰ تعلیم یافیہ، شعوری و فکری بلوچوں کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بناکر شہید کیا گیا لاکھوں کی تعداد میں بلوچ آزادی پسند سول افرادکو اپنے علاقوں سے بیدخل ہونے پر مجبور کیا گیا ریاستی ظلم کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ روز بروز شدت اختیار کرتا جارہا ہے اور ہر گزرتے لمحے کے ساتھ ساتھ بلوچ شہداء اورلاپتہ اسیران کی فہرست مزید طویل ہوتی جارہی ہے دشمن اپنی ظلم وجبر کو مزید تقویت دینے کی خاطر روز نت نئے حربے آزما رہی ہے بلوچ شہداء کی لازوال قربانیاں ،بلوچ سرمچاروں کی انتھک جدوجہد ،لاپتہ بلوچ اسیران کے جسم پر پڑنے والے دردناک زخم ،بلوچ باپردہ ماؤں ،بہنوں اور بیٹیوں کی آہ وپکار بلوچ قوم سے تقسیم درتقسیم نہیں

13/11/2013

B A Baloch

B A Baloch

No comments:

Powered by Blogger.